حضرت بہلول دانا رحمۃ اللہ علیہ ایک مشہور ولی اللہ اور صوفی بزرگ تھے جو اپنی حکمت، دانائی اور منفرد طرزِ زندگی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ آپ کا اصل نام “وہب بن عمرو” تھا، لیکن لوگ آپ کو “بہلول” کے نام سے پکارتے تھے۔ آپ نے دنیاوی زندگی کو ترک کرکے سادگی اور زہد کی راہ اپنائی۔ حضرت بہلول دانا اپنے وقت کے بادشاہوں، علما اور عام لوگوں کو حکمت بھری نصیحتیں دیتے تھے، اور آپ کی باتیں ہمیشہ گہرے روحانی اور عملی معانی رکھتی تھیں۔ لوگ اکثر آپ کو پاگل سمجھتے تھے، لیکن آپ کی باتوں میں چھپی دانش اور معرفت ہر سننے والے کو متاثر کرتی تھی۔
بادشاہ کی عقل کی آزمائش
ایک دن بادشاہ نے حضرت بہلول دانا سے کہا، “مجھے نصیحت کرو۔”
حضرت بہلول دانا نے کہا، “ایک دن تم اس دنیا سے جاؤ گے، اور تمہاری سلطنت کسی اور کے ہاتھ میں ہوگی۔ اپنی آخرت کے لیے تیاری کر لو۔”
بادشاہ نے کہا، “یہ تو سب جانتے ہیں۔ کوئی خاص بات کرو۔”
حضرت بہلول نے مسکراتے ہوئے کہا، “اگر جانتے ہو تو عمل کیوں نہیں کرتے؟”
بے قیمت محل
حضرت بہلول دانا بازار میں ایک جھاڑو لے کر بیچنے نکلے۔ لوگ حیران ہو کر پوچھنے لگے، “یہ کیا کر رہے ہو؟”
انہوں نے کہا، “جنت کے محل بیچ رہا ہوں۔”
ایک آدمی نے مذاق میں کہا، “کتنے کے بیچ رہے ہو؟”
حضرت بہلول نے کہا، “صرف نیک اعمال کے بدلے!”
گدھے کے کان میں نصیحت
کسی شخص نے بہلول سے کہا، “آپ بادشاہ کو نصیحت کیوں نہیں کرتے؟”
حضرت بہلول نے کہا، “اگر نصیحت گدھے کے کان میں ڈال دی جائے تو کیا وہ سمجھ جائے گا؟”
آدمی نے کہا، “نہیں۔”
حضرت بہلول بولے، “بس اسی لیے نہیں کرتا!”
فقیر کی دعا
ایک فقیر حضرت بہلول سے دعا کرنے کی التجا کرنے آیا۔
حضرت بہلول نے کہا، “میں تمہارے لیے دعا ضرور کروں گا، لیکن پہلے تم یہ بتاؤ کہ اللہ نے جو کچھ تمہیں دیا ہے، اس پر شکر ادا کرتے ہو یا نہیں؟”
فقیر شرمندہ ہو کر خاموش ہو گیا۔
کسی کے پیسے واپس نہ لوٹانا
ایک شخص نے حضرت بہلول سے پوچھا، “کسی نے مجھ سے قرض لیا اور واپس نہیں دیا، کیا میں اسے معاف کر دوں؟”
حضرت بہلول نے کہا، “تم اسے معاف نہ کرو بلکہ اللہ کے پاس اس کا حساب چھوڑ دو، وہ سب سے بہتر لوٹانے والا ہے۔”
نیکی کا صلہ
حضرت بہلول ایک دن درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک شخص آیا اور کہا، “آپ ہمیشہ نیکی کرتے رہتے ہیں، کبھی کسی سے بدلہ کیوں نہیں لیتے؟”
حضرت بہلول نے جواب دیا، “جو نیکی کرتا ہے، وaہ بدلہ نہیں چاہتا، کیونکہ اصل بدلہ اللہ دیتا ہے۔”
آسمان کی طرف اشارہ
کسی نے حضرت بہلول سے پوچھا، “اللہ کہاں ہے؟”
انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، “اللہ ہر جگہ ہے، لیکن اس کی شان سب سے بلند ہے۔”
پاگل کون؟
لوگ حضرت بہلول کو پاگل کہتے تھے۔ ایک دن انہوں نے کہا، “پاگل وہ ہیں جو دنیا کے پیچھے دوڑتے ہیں اور آخرت کو بھول جاتے ہیں۔”
دولت کا انجام
ایک دن ایک امیر آدمی نے کہا، “میری دولت مجھے ہمیشہ خوش رکھتی ہے۔”
حضرت بہلول نے کہا، “یہ دولت تمہیں چھوڑ دے گی، لیکن تمہارے اعمال تمہارے ساتھ جائیں گے۔”
ہنسی کی حقیقت
لوگ حضرت بہلول کی باتوں پر ہنستے تھے۔ انہوں نے کہا، “ہنسی اچھی ہے، لیکن اپنی غلطیوں پر ہنسو تاکہ اصلاح ہو سکے۔”
فقیر اور بادشاہ
ایک فقیر نے بادشاہ سے کھانے کا سوال کیا۔
حضرت بہلول نے فقیر سے کہا، “بادشاہ سے سوال کرنے کے بجائے اللہ سے مانگو، وہ تمہیں عطا کرے گا۔”
ظالم کا انجام
کسی نے پوچھا، “ظالم کا انجام کیا ہوگا؟”
حضرت بہلول نے کہا، “ظالم خود اپنے ہاتھوں اپنی قبر کھودتا ہے۔”
عقل مند کون؟
کسی نے کہا، “سب سے عقل مند کون ہے؟”
حضرت بہلول نے جواب دیا، “جو اللہ کو یاد رکھتا ہے اور اس کی رضا کے مطابق عمل کرتا ہے۔”
ایک درویش کی بات
ایک درویش نے حضرت بہلول سے پوچھا، “سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟”
انہوں نے کہا، “اللہ کو بھول جانا۔”
حقیقی سکون
ایک شخص نے کہا، “میں سکون تلاش کر رہا ہوں، کہاں ملے گا؟”
حضرت بہلول نے کہا، “سکون صرف اللہ کی یاد میں ہے۔”
یہ کہانیاں حکمت اور سبق سے بھرپور ہیں اور زندگی کے اہم پہلوؤں پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔!